Saturday, June 27, 2015






رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

ایک امام صاحب نے ظہر کی نماز ختم کی تو انہیں شک گزرا کہ "شاید انہوں نے چار کی بجائے تین رکعتوں میں ہی نماز ختم کر دی ہے۔۔۔!" چنانچہ انہوں نے دِل کی تسلی کیلئے نمازیوں سے گواہی لینی چاہی، لیکن کسی بھی نمازی نے صحیح جواب نہ دیا، اور سبھی امام صاحب کی طرح شک کے دائرے میں ہی جواب دیتے رہے۔

آخر ایک نمازی سامنے آیا اور بولا، "حضور! میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آپ نے چار رکعتیں ہی پڑھائی ہیں۔۔!"

امام صاحب نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا، "برخودار! آپ اتنے یقین کے ساتھ کیسے کہہ سکتے ہو۔۔؟"

وہ شخص بولا، "جناب! میری چار دکانیں ہیں، ویسے تو سارا دِن کام کی وجہ سے وقت ہی نہیں ملتا، بس یہی (نماز کا) وقت ہوتا ہے جب میں تھوڑا سا فارغ ہوتا ہوں، لہٰذا میں ہر رکعت میں ایک دُکان کا حساب کرتا ہوں، تو چونکہ میں نے اپنی چاروں دکانوں کا حساب برابر کر لیا تھا تو اِس لیے میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آپ نے چار رکعتیں ہی پڑھائی ہیں۔۔!"

=====================================

کچھ یہی حال ہم میں سے اکثر لوگوں کی نمازوں کا بھی ہے۔ جو بات ہمیں پورا دِن یاد نہیں آتی وہ عین نماز کی نیت کرتے ہی یاد آ جاتی ہے۔ اور پھر پوری نماز اُسی بات کی سوچوں میں گھومتے گھومتے گزر جاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment